Tuesday 28 February 2017

کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا

کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا

زندگی سے کسی سمجھوتے کے با وصف اب تک
یاد آتا ہے کوئی مارنے مرنے والا

اس کو بھی ہم ترے کوچے میں گزار آئے ہیں
زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا

اس کا انداز سخن سب سے جدا تھا شاید
بات لگتی ہوئی لہجہ وہ مکرنے والا

شام ہونے کو ہے اور آنکھ میں اک خواب نہیں
کوئی اس گھر میں نہیں روشنی کرنے والا

دسترس میں ہیں عناصر کے ارادے کس کے
سو بکھر کے ہی رہا کوئی بکھرنے والا

اسی امید پہ ہر شام بجھائے ہیں چراغ
ایک تارا ہے سر بام ابھرنے والا

More from PARVEEN SHAKIR

No comments:

Post a Comment

Celebrate Pakistan Resolution Day with a Breathtaking Air Show! 🇵🇰 ✈️

 Witness the incredible aerial maneuvers of Pakistan's Air Force in my new video! I took you right to the heart of the action at the 202...