میں تو سمجھی تھی تو اشارہ میرا سمجھ لے گا
میری آنکھوں میں اِن تحریروں کو تو پڑھ لے گا
تمہیں ہر بات مُجھے ہی سمجھانی پڑتی ہے
پیار مُشکل ہے بڑا ، کیا تُو پیار کر لے گا
مُحبت میں صرف دُشواریاں ہی ہوتی ہیں
کیا اِس آگ کے سمندر کو پار کر لے گا
مُحبت پھول کہلاتی ہے ، کبھی کانٹے بھی
کیا اِن کٹھن راہوں پہ ساتھ چل لے گا
مانو؎ میں تیری مُحبت میں گرفتار ہوئی
کیا میرے لئے سارے جہاں سے لڑ لےگا
No comments:
Post a Comment