آدھی رات کی سگریٹ، تیرتی ہوئی لاش (سگریٹ)، اور دل کا دورہ – ایک خطرناک مہم

 ہر بندے کی زندگی میں ایک ایسا لمحہ ضرور آتا ہے جب وہ سوچتا ہے:

"یہ میں کر کیا رہا ہوں؟"

میرا وہ لمحہ آج آیا… آدھی رات کو… سگریٹ کے ساتھ… لاک کے بغیر باتھ روم میں!


میں نیا نیا سگریٹ نوشی کے پاپی راستے پر نکلا ہوں۔ دوستوں نے سمجھایا تھا کہ باتھ روم میں سگریٹ پینے کا “الگ ہی مزہ” ہوتا ہے۔ دماغ کو ہِٹ کرتا ہے، جیسے WiFi سے براہِ راست کنیکٹ ہو جائے۔


رات کو اچانک سگریٹ کی طلب جاگی۔ ایسی طلب جو بندے کو شریر بچہ بنا دے۔


چپکے سے بیگ سے سگریٹ نکالی، لائٹر ساتھ لیا، اور بیوی کے نرغے سے بچتا ہوا باتھ روم پہنچا… لیکن…


دروازے پر لاک ہی نہیں تھا!


اب ایک ہاتھ میں سگریٹ، دوسرے میں لائٹر، اور تیسری فکر:

"اگر بیوی دروازہ کھول دے تو؟"


دل نے کہا:

"بس بھائی، آج یا سگریٹ جائے گی یا تم!"


خیر، میں نے دروازے کو ایڑی سے دبایا، لائٹر جلایا، سگریٹ سلگائی…

پہلا کش… دماغ نے کہا، "واہ!"

ضمیر نے کہا، "واپسی کا رستہ ابھی ہے۔"


میں نے فوراً سگریٹ فلش میں پھینکی… سوچا، "نیکی کا وقت ہے بھائی!"


لیکن طلب ابھی باقی تھی۔

دوسری سگریٹ جلائی… اور آدھی پی بھی لی!


اور جیسے ہی میں نے فلش کیا اور نیچے جھانکا…

دل نے ایک سیکنڈ کے لیے کام کرنا چھوڑ دیا!

سامنے پہلی سگریٹ تیر رہی تھی، ایسے جیسے کہہ رہی ہو:

"تو سمجھا تھا میں گئی؟ میں ابھی زندہ ہوں!"


میں نے گھبرا کر دوسری بھی فلش میں پھینکی…

اور شروع کیا پانی کا ظلم…

ایک فلش

دو فلش

تین فلش…

مگر وہ سگریٹیں تھیں یا کوہِ ہمالیہ؟ ہلنے کا نام نہیں لے رہیں!


بیوی کی آواز:

"تم باتھ روم میں کیا کر رہے ہو اتنی دیر سے؟"


میرے ہاتھ کانپنے لگے، فوراً برش اٹھایا اور دانت رگڑنا شروع!


بیوی: "تم تو سونے سے پہلے برش کر چکے تھے؟ دوبارہ کیوں؟"

میں: "بس… منہ میں عجیب سا فِیل ہو رہا تھا… شاید کچھ ہٹ کیا ہے!"

(دل میں سوچا، ہاں بھائی، دل نے ہی ہٹ کیا ہے ابھی!)


ادھر بیوی پوچھ گچھ کر رہی تھی، اُدھر سگریٹیں Titanic کے survivors کی طرح تیر رہی تھیں۔


آخرکار، چھٹے فلش پہ…

نصیب جاگے… اور وہ دونوں سگریٹیں جہنم رسید ہو گئیں۔


میں نے دل میں شکر کیا، برش واپس رکھا، اور خود سے وعدہ کیا:


"بس بھائی… اگلی بار سگریٹ پینے سے پہلے باتھ روم کا لاک چیک کر لیں گے!"


🚨 خبردار: سگریٹ نوشی جان لیوا ہے۔ میری کہانی پر ہنسیں، عادت نہ اپنائیں۔ 🚭

Comments